اقوال حضرت علی رضی اللہ عنہ ایک نادر اور نایاب مجموعہ
”تاریخ اسلام کے کسی شخص کی سوانح عمری لکھنا اتنا دشوار نہیں جتنا حضرت علیؓ کی ۔ کیونکہ اس میں تعلق بدقسمتی سے عقائد سے ہوگیا ہے اور سنی اور شیعہ ، معتزلی اورا باضی (خارجی ) مورخ بھی بے شعوری میں جذبات سے اتنے متاثر نظر آتے ہیں کہ آج ساڑھے تیرہ سو سال بعد بھی دامن سمیٹ کر کوئی ایسی چیز لکھنا آسان نہیں جسے سب قبول کرسکیں ۔“
خودحضرت علیؓ نے بھی پیش گوئی کی تھی کہ میرے بارے میں دو طرح کے گروہ پیدا ہوجائیں گے اور صحیح لوگ ان میں درمیانے درجہ میں ہوں گے۔ ان باتوں کے پیش نظر جادہ اعتدال پر چلتے ہوئے حضرت علیؓکی سیرت کے چند درخشاں پہلو قارئین کی خدمت میں پیش ہیں تاکہ ہم سب ان سے رہنمائی حاصل کریں اور اس علم و حکمت سے فیضیاب ہوجائیں جس کا وافرحصہ حق تعالیٰ نے حضرت علیؓ کو عطا فرمایاتھا۔
نسب وخاندان:
امیرالم¶منین حضرت علی کرم اللہ وجہہ بنی ہاشم کے چشم و چراغ تھے ۔ یہ خاندان حرم کعبہ کی خدمات ، سقایہ زمزم کے انتظامات کی نگرانی اور حجاج کرام کے ساتھ تعاون و امداد کے لحاظ میں مکہ کا ممتاز خاندان تھا ۔ علاوہ ازیں بنی ہاشم کو سب سے بڑا شرف اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے نصیب ہوا وہ نبی آخرالزمان ، سرور عالم کی بعثت ہے جو دوسرے تمام اعزازات بلند تر ہے ۔ حضرت علیؓ کے والد ابو طالب اور والدہ فاطمہ دونوں ہاشمی تھے۔ اس طرح حضرت علی نجیب الطرفین ہاشمی پیدا ہوئے ۔فاطمہ ؓمشرف بہ اسلام ہوئیں اور ہجرت مدینہ کا شرف بھی حاصل کیا ۔ انہوں نے مدینہ منورہ میں وفات پائی ۔ حضورنبی پاکنے خود ان کے کفن دفن کے انتظامات فرمائے تھے اور اپنا قمیص مبارک ان کے کفن میں شامل فرمایا اور قبر کے تیار ہونے پر پہلے خود اس میں داخل ہوئے اور اسے متبرک فرمایا ۔ حضور نبی پاک نے مرحومہ کے حق میں دعائے مغفرت فرمائی اور یہ بھی فرمایا کہ ابوطالب کے بعد میری نگہداشت اور ضروریات پورا کرنے میں ان کی بہت بڑی خدمات ہیں اور میں نے ان کے حق میں اللہ تعالیٰ سے دعا کی ہے کہ ان پر قبر کے شدائد آسان ہوں ً۔
ولادت اور تربیت :
بعض اقوال کے مطابق حضرت علیؓکی ولادت مکہ شریف میں عام الفیل کے سات سال بعد ہوئی ۔ بعض سیرت نگار لکھتے ہیں کہ نبی اکرم کی ولادت کے تیس سال بعد حضرت علی ؓ پیدا ہوئے ۔ حضورنبی اکرم نے حضرت علیؓ کو اپنی کفالت میں لے لیا تھا ۔ اس طرح حضرت علیؓکو رسول اکرم کی آغوش محبت میں تعلیم و تربیت نصیب ہوئی ۔ اس بنا ءپرحضرت علیؓابتدائی طور پر امورخیر کی طرف راغب اور بت پرستی جیسی جاہلانہ رسوم سے مجتنب رہتے تھے۔