Ahsanul Fatawa Mufte Rashid Ahmad
حضرت مولانا مفتی رشید احمد لدھیانویؒ دار العلوم دیوبند کے ممتاز فضلاءمیں سے تھے، شیخ الاسلام حدر دنی کے شاگرد تھے اور میرے والد محترم شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکۂہم تھے۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے کراچی کو اپنی علمی ودینی جولان گاہ بنایا اور بہت جلد ملک کے کا شمار ہونے لگا۔ وہ بلند پایہ مفتی تھے، اپنے معاصر مفتیان کرام سے بعض مسائل میں علمی بنیاد پر اختےر کبھ ہر عالم اور مفتی کا حق ہے، ان کے کچھ تفردات بھی تھے جو علمی حلقوں میں موضوع بحث ہیے ، علمی مقام اور ثقاہت ہمیشہ علمی حلقوں میں مسلم رہی اور ان کی علمی تحقیقات کو احترام کہی کےظ ل علم ان سے مسلسل استفادہ کرتے تھے۔ مگر مجھے ان کی جس ادا نے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ ان کا ذوقِ تربیت تھا اور اس کے متاثر کیا وہ ان کا ذوقِ تربیت تھا اور اس کے سات کے کرنے کا اسلوب جس نے انہیں اپنے معاصر علماءکرام میں ایک نمایاں اور امتیازی حیثیت عطیحتضر صاحبؒ فقہ و افتاءکے شعبہ میں بلند پایہ استاذ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک میں بلند پایہ استاذ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ماہر اور تجربہ ے اور وہ اپنے تلامذہ کے تعلیمی معیار پر نظر رکھنے کے علاوہ ان کی اخلاقی اور روحانی تربیت ۔ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کا تربیت کا نظام بہت سخت تھا، وہ اپنے مرید کی دینی کی رکھے بغیر اور اس کی رعایت کرنے کی بجائے تربیت کے قواعد وضوابط کی پابندی پر زیادہ تیےے اسی طرح کی جھلک حضرت مولانا مفتی رشید احمد لدھیانویؒ کے نظام تربیت میں بھی نظر آتی تیپی۔ بؒ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں اور ملک کے دیگر دینی اداروں اور شخصیات کو پھی کو پھی توفیق دیں،
آمین یا رب العالمین۔